شاعرہ
مجھے مت بتانا
مجھے مت بتانا
کہ تم نے مجھے چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا
تو کیوں اور کس وجہ سے
ابھی تو تمہارے بچھڑنے کا دکھ بھی نہیں کم ہوا
ابھی تو میں
باتوں کے وعدوں کے شہرِ طلسمات میں
آنکھ پر خوش گمانی کی پٹی لیے
تم کو پیڑوں کے پیچھے درختوں کے جھنڈ
اور دیوار کی پشت پر ڈھونڈنے میں مگن ہوں
کہیں پر تمہاری صدا
اور کہیں پر تمہاری مہک
مجھ پہ ہنسنے میں مصروف ہے
ابھی تک تمہاری ہنسی سے نبرد آزما ہوں
اور اس جنگ میں
میرا ہتھیار اپنی وفا پر بھروسا ہے
اور کچھ نہیں
اِسے کند کرنے کی کوشش نہ کرنا
مجھے مت بتانا
مجھے مت بتانا
مجھے مت بتانا
کہ تم نے مجھے چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا
تو کیوں اور کس وجہ سے
ابھی تو تمہارے بچھڑنے کا دکھ بھی نہیں کم ہوا
ابھی تو میں
باتوں کے وعدوں کے شہرِ طلسمات میں
آنکھ پر خوش گمانی کی پٹی لیے
تم کو پیڑوں کے پیچھے درختوں کے جھنڈ
اور دیوار کی پشت پر ڈھونڈنے میں مگن ہوں
کہیں پر تمہاری صدا
اور کہیں پر تمہاری مہک
مجھ پہ ہنسنے میں مصروف ہے
ابھی تک تمہاری ہنسی سے نبرد آزما ہوں
اور اس جنگ میں
میرا ہتھیار اپنی وفا پر بھروسا ہے
اور کچھ نہیں
اِسے کند کرنے کی کوشش نہ کرنا
مجھے مت بتانا
مجھے مت بتانا
پروین شاکر
No comments:
Post a Comment