Friday, 6 December 2013

شاعرہ

شاعرہ

مجھے مت بتانا
مجھے مت بتانا
کہ تم نے مجھے چھوڑنے کا ارادہ کیا تھا
تو کیوں اور کس وجہ سے
ابھی تو تمہارے بچھڑنے کا دکھ بھی نہیں کم ہوا
ابھی تو میں
باتوں کے وعدوں کے شہرِ طلسمات میں
آنکھ پر خوش گمانی کی پٹی لیے
تم کو پیڑوں کے پیچھے درختوں کے جھنڈ
اور دیوار کی پشت پر ڈھونڈنے میں مگن ہوں
کہیں پر تمہاری صدا
اور کہیں پر تمہاری مہک
مجھ پہ ہنسنے میں مصروف ہے
ابھی تک تمہاری ہنسی سے نبرد آزما ہوں
اور اس جنگ میں
میرا ہتھیار اپنی وفا پر بھروسا ہے
اور کچھ نہیں
اِسے کند کرنے کی کوشش نہ کرنا
مجھے مت بتانا
مجھے مت بتانا 

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment