Friday 6 December 2013

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا

بادباں کھلنے سے پہلے کا اشارہ دیکھنا
میں سمندر دیکھتی ہوں، تم کنارہ دیکھنا
یوں بچھڑنا بھی بہت آسان نہ تھا اس سے مگر
جاتے جاتے اس کا وہ مڑ کر دوبارہ دیکھنا
🌝کس شباہت کو لیے آیا ہے چاند
اے شبِ ہجراں! ذرا اپنا ستارہ دیکھنا
کیا قیامت ہے کہ جن کے نام پر پسپا ہوئے
ان ہی لوگوں کو مقابل میں صفِ آرا دیکھا
جب بنامِ دل گواہی سر کی مانگی جائے
خون میں ڈوبا ہوا پرچم ہمارا دیکھنا
جیتنے میں بھی جہاں جی کا زیاں زیادہ ہے
ایسی بازی ہارنے میں کیا خسارہ دیکھنا
آئینے کی آنکھ بھی کچھ کم نہ تھی میرے لیے
جانے اب کیا کیا دیکھائے گا تمہارا دیکھنا
ایک مشتِ خاک اور وہ بھی ہوا کی زد میں
زندگی کی بے بسی کا استعارہ دیکھنا

پروین شاکر

No comments:

Post a Comment