Friday 6 December 2013

چارہ گر

چارہ گر

ایک چمبیلی کے منڈوے تلے
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرفِ وفا
پیار ان کا خُدا
پیار ان کی چِتا
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
مسجدوں کے مناروں نے دیکھا انہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا انہیں
مے کدوں کی دراڑوں نے دیکھا انہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر
تیری زنبیل میں
نسخۂ کیمائے محبت بھی ہے؟
کچھ علاجِ مداوائے الفت بھی ہے؟

مخدوم محی الدین

No comments:

Post a Comment