چارہ گر
ایک چمبیلی کے منڈوے تلے
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرفِ وفا
پیار ان کا خُدا
پیار ان کی چِتا
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
مسجدوں کے مناروں نے دیکھا انہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا انہیں
مے کدوں کی دراڑوں نے دیکھا انہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر
تیری زنبیل میں
نسخۂ کیمائے محبت بھی ہے؟
کچھ علاجِ مداوائے الفت بھی ہے؟
مے کدے سے ذرا دور اس موڑ پر
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
پیار حرفِ وفا
پیار ان کا خُدا
پیار ان کی چِتا
دو بدن
پیار کی آگ میں جل گئے
مسجدوں کے مناروں نے دیکھا انہیں
مندروں کے کواڑوں نے دیکھا انہیں
مے کدوں کی دراڑوں نے دیکھا انہیں
از ازل تا ابد
یہ بتا چارہ گر
تیری زنبیل میں
نسخۂ کیمائے محبت بھی ہے؟
کچھ علاجِ مداوائے الفت بھی ہے؟
مخدوم محی الدین
No comments:
Post a Comment