سوچ بالفرض اگر تجھ کو بھلانا پڑ جائے
اس محبت کو کبھی آگ لگانا پڑ جائے
بڑھتا آتا ہے مرا ہاتھ مری اپنی طرف
عین ممکن ہے کہ اب ہاتھ اٹھانا پڑ جائے
یار ممکن ہو تو کچھ دور رہا کر مجھ سے
صرف اتنی سی گزارش ہے، روابط رکھنا
گر کبھی بیچ ہمارے یہ زمانہ پڑ جائے
دیکھ اک آدھ تعلّق تو بچا رہنے دے
کیا خبر کل کو تجھے لوٹ کے آنا پڑ جائے
میثم علی آغا
No comments:
Post a Comment