Saturday 7 December 2013

سوچ بالفرض اگر تجھ کو بھلانا پڑ جائے

سوچ بالفرض اگر تجھ کو بھلانا پڑ جائے
اس محبت کو کبھی آگ لگانا پڑ جائے
بڑھتا آتا ہے مرا ہاتھ مری اپنی طرف
عین ممکن ہے کہ اب ہاتھ اٹھانا پڑ جائے
یار ممکن ہو تو کچھ دور رہا کر مجھ سے
کیا خبر تجھ کو کبھی چھوڑ کے جانا پڑ جائے
صرف اتنی سی گزارش ہے، روابط رکھنا
گر کبھی بیچ ہمارے یہ زمانہ پڑ جائے
دیکھ اک آدھ تعلّق تو بچا رہنے دے
کیا خبر کل کو تجھے لوٹ کے آنا پڑ جائے

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment