Saturday 7 December 2013

دشت میں رخت نہ دے خواب کی مہلت دے دے

دشت میں رَخت نہ دے خواب کی مہلت دے دے
کم سے کم عشق میں اتنی تو سہولت دے دے
اِک سکوں میرے تعاقب میں چلا آتا ہے
زندگی مجھ کو نئے دُکھ کی بشارت دے دے
کوئی مقتل سے بلاتا ہے سو محبوب مرے
اب بچھڑنے کی مجھے ہنس کے اجازت دے دے
دینے آیا ہے تو پھر یوں ہے خدائے برتر
میری وحشت میں، میرے گریے میں برکت دے دے
میں نے دیکھا ہے اذیت کو پریشاں ہوتے
میرے اللہ میرے زخم کو وسعت دے دے
یہ جو پامال شدہ لاشے ہیں سب میرے ہیں
میرے آقا مجھے رونے کی اجازت دے دے
میرے تابوت کے وارث ہیں میرے گریہ کناں
اے خداوندِ عزا! ان کی ضمانت دے دے

میثم علی آغا

No comments:

Post a Comment