ایسے کچھ سانحے بھی ہوتے ہیں
ہسنا چاہیں تو لوگ روتے ہیں
کوئی بستی نہیں ہمارے لیے
ہم جو ویرانیوں کے ہوتے ہیں
ہم بہت دیر جاگنے کے عوض
اپنے خوابوں کے ساتھ سوتے ہیں
آسمانوں کو کچھ خبر ہی نہیں
ہم ستارے زمیں میں بوتے ہیں
وہ کوئی بارشوں کے دن ہیں کہ جو
میری دیوار کو بھگوتے ہیں
کوئی دامن پہ کوئی دل پہ گرا
آنسوؤں کے نصیب ہوتے ہیں
ہسنا چاہیں تو لوگ روتے ہیں
کوئی بستی نہیں ہمارے لیے
ہم جو ویرانیوں کے ہوتے ہیں
ہم بہت دیر جاگنے کے عوض
اپنے خوابوں کے ساتھ سوتے ہیں
آسمانوں کو کچھ خبر ہی نہیں
ہم ستارے زمیں میں بوتے ہیں
وہ کوئی بارشوں کے دن ہیں کہ جو
میری دیوار کو بھگوتے ہیں
کوئی دامن پہ کوئی دل پہ گرا
آنسوؤں کے نصیب ہوتے ہیں
مقصود وفا
No comments:
Post a Comment