Wednesday 4 December 2013

ایسے کچھ سانحے بھی ہوتے ہیں

ایسے کچھ سانحے بھی ہوتے ہیں
ہسنا چاہیں تو لوگ روتے ہیں
کوئی بستی نہیں ہمارے لیے
ہم جو ویرانیوں کے ہوتے ہیں
ہم بہت دیر جاگنے کے عوض
اپنے خوابوں کے ساتھ سوتے ہیں
آسمانوں کو کچھ خبر ہی نہیں
ہم ستارے زمیں میں بوتے ہیں
وہ کوئی بارشوں کے دن ہیں کہ جو
میری دیوار کو بھگوتے ہیں
کوئی دامن پہ کوئی دل پہ گرا
آنسوؤں کے نصیب ہوتے ہیں

مقصود وفا

No comments:

Post a Comment