وہ نظر کامیاب ہو کے رہی
دل کی بستی خراب ہو کے رہی
عشق کا نام کیوں کریں بدنام
زندگی تھی عذاب ہو کے رہی
نگہِ شوخ کا مآل نہ پوچھ
سر بسر اضطراب ہو کے رہی
تم نے دیکھا ہے مرگِ مظلومی
جانِ صد انقلاب ہو کے رہی
چشمِ ساقی، کہ تھی کبھی مخمور
خود ہی آخر شراب ہو کے رہی
تابِ نطارہ لا سکا نہ کوئی
بے حجابی، حجاب ہو کے رہی
حشر کے دن کسی کی ہر بیداد
کرمِ بے حساب ہو کے رہی
سامنے دل کا آئینہ رکھ کر
ہر ادا لاجواب ہو کے رہی
ہم سے فانیؔ نہ چھپ سکا غمِ دوست
آرزو، بے نقاب ہو کے رہی
دل کی بستی خراب ہو کے رہی
عشق کا نام کیوں کریں بدنام
زندگی تھی عذاب ہو کے رہی
نگہِ شوخ کا مآل نہ پوچھ
سر بسر اضطراب ہو کے رہی
تم نے دیکھا ہے مرگِ مظلومی
جانِ صد انقلاب ہو کے رہی
چشمِ ساقی، کہ تھی کبھی مخمور
خود ہی آخر شراب ہو کے رہی
تابِ نطارہ لا سکا نہ کوئی
بے حجابی، حجاب ہو کے رہی
حشر کے دن کسی کی ہر بیداد
کرمِ بے حساب ہو کے رہی
سامنے دل کا آئینہ رکھ کر
ہر ادا لاجواب ہو کے رہی
ہم سے فانیؔ نہ چھپ سکا غمِ دوست
آرزو، بے نقاب ہو کے رہی
فانی بدایونی
No comments:
Post a Comment