عمر بھر کی یہی کمائی ہے
ایک تصویر تک رسائی ہے
حسن والوں کے مدرسے کا نصاب
ہیرا پھیری ہے، بے وفائی ہے
کوئی فرعون ہو کہ ہو نمرود
سانس چلنے تلک خدائی ہے
ایک چوکھٹ پہ جا کے بیٹھ گئے
یہ محبت بھی کیا ڈھٹائی ہے
کھِل اٹھے ہیں چہار سمت گلاب
وہ ذرا دیر مسکرائی ہے
کھینچ ماری ہے ایک اور غزل
بات بنتی نہ تھی، بنائی ہے
ایک تصویر تک رسائی ہے
حسن والوں کے مدرسے کا نصاب
ہیرا پھیری ہے، بے وفائی ہے
کوئی فرعون ہو کہ ہو نمرود
سانس چلنے تلک خدائی ہے
ایک چوکھٹ پہ جا کے بیٹھ گئے
یہ محبت بھی کیا ڈھٹائی ہے
کھِل اٹھے ہیں چہار سمت گلاب
وہ ذرا دیر مسکرائی ہے
کھینچ ماری ہے ایک اور غزل
بات بنتی نہ تھی، بنائی ہے
افتخار حیدر
No comments:
Post a Comment