Thursday 16 April 2015

ہوں ترا درد مت نکال مجھے

ہوں تِرا درد، مت نکال مجھے
دل کی گہرائیوں میں پال مجھے
تیرے قدموں میں آ کے گِرنا ہے
جس بلندی پہ بھی اُچھال مجھے
مسکراہٹ سے غم چھپاتا ہوں
تُو سمجھتا ہے خوش خصال مجھے
کب تِری یاد دفن کرنا پڑے
کب اٹھانا پڑے کُدال مجھے
تُو نے محفل سے تو نکال دیا
اب ذرا خواب سے نکال مجھے
میں سُدھرنے لگا ہوں دھیان میں رکھ
میں بکھرنے لگا، سنبھال مجھے
افتخارؔ! اس فنا کی بستی میں
عشق کرتا ہے لازوال مجھے

افتخار حیدر

No comments:

Post a Comment