ساعتِ ہِجراں ہے اب کیسے جہانوں میں رہوں
کِن علاقوں میں بسوں میں کِن مکانوں میں رہوں
ایک دہشتِ لامکاں پھیلا ہے میرے ہر طرف
دشت سے نکلوں تو جا کر کِن ٹھکانوں میں رہوں
علم ہے جو پاس میرے کس جگہ افشا کروں
وصل کی شامِ سِیہ، اس سے پرے آبادیاں
خواب دائم ہے یہی میں جن زمانوں میں رہوں
یہ سفر معلوم کا معلوم تک ہے اے منیرؔ
میں کہاں تک ان حدوں کے قید خانوں میں رہوں
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment