Friday, 10 April 2015

اک عالم ہجراں ہی اب ہم کو پسند آیا

اِک عالمِ ہِجراں ہی اب ہم کو پسند آیا
یہ خانۂ وِیراں ہی اب ہم کو پسند آیا
بے نام و نشاں رہنا غریب کے علاقے میں
یہ شہر بھی دلکش تھا، تب ہم کو پسند آیا
تھا لال ہوا منظر سورج کے نکلنے سے
وہ وقت تھا وہ چہرہ جب ہم کو پسند آیا
ہے قطعِ تعلق سے دل خوش بھی بہت اپنا
اِک حد ہی بنا لینا کب ہم کو پسند آیا
آنا وہ منیرؔ اس کا بے خوف و خطر ہم تک
یہ طُرفہ تماشا بھی شب دل کو پسند آیا

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment