اِک عالمِ ہِجراں ہی اب ہم کو پسند آیا
یہ خانۂ وِیراں ہی اب ہم کو پسند آیا
بے نام و نشاں رہنا غریب کے علاقے میں
یہ شہر بھی دلکش تھا، تب ہم کو پسند آیا
تھا لال ہوا منظر سورج کے نکلنے سے
ہے قطعِ تعلق سے دل خوش بھی بہت اپنا
اِک حد ہی بنا لینا کب ہم کو پسند آیا
آنا وہ منیرؔ اس کا بے خوف و خطر ہم تک
یہ طُرفہ تماشا بھی شب دل کو پسند آیا
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment