چار دن اس حُسن مُطلق کی رفاقت میں کٹے
اور اس کے بعد سب دن اس کی حسرت میں کٹے
اس جگہ رہنا ہی کیوں ان شہریوں کے درمیاں
وقت سارا جس جگہ لے جا مروّت میں کٹے
اک قیام، دلربا رستے میں ہم کو چاہیے
چاند پیڑوں پرے ہو، رک گئی ہوں بارشیں
کاش وہ لمحہ کبھی رت بت کی صحبت میں کٹے
اک مثالِ بے مثال اب تک ہیں اپنے درمیاں
جن کے بازو جسم و دل حق کی شہادت میں کٹے
کاٹنا بہت مشکل تھا ہِجر کی شب کو منیرؔ
جیسے ساری زندگی غم کی حفاظت میں کٹے
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment