دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرّا سا ہو گیا
میں فقط خوشبو سے اس کی تازہ دَم سا ہو گیا
اس کے ہونے سے ہوا پیدا خیالِ جاں فزا
جیسے اک مُردہ زمیں میں باغ پیدا ہو گیا
پھر ہواۓ عشق سے آشفتگی خُوباں میں ہے
ہے کہیں محصور شاید وہ حقیقت عہد کی
جس کا رَستہ دیکھتے اتنا زمانہ ہو گیا
غم ربا ہے حال کہنا دل کا اس بُت سے منیرؔ
جس کے غم میں اپنے دل حال ایسا ہو گیا
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment