Friday 10 April 2015

دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرا سا ہو گیا

دشت باراں کی ہوا سے پھر ہرّا سا ہو گیا
میں فقط خوشبو سے اس کی تازہ دَم سا ہو گیا
اس کے ہونے سے ہوا پیدا خیالِ جاں فزا
جیسے اک مُردہ زمیں میں باغ پیدا ہو گیا
پھر ہواۓ عشق سے آشفتگی خُوباں میں ہے
ان دنوں میں حسن بھی آزار جیسا ہو گیا
ہے کہیں محصور شاید وہ حقیقت عہد کی
جس کا رَستہ دیکھتے اتنا زمانہ ہو گیا
غم ربا ہے حال کہنا دل کا اس بُت سے منیرؔ
جس کے غم میں اپنے دل حال ایسا ہو گیا​

منیر نیازی​

No comments:

Post a Comment