منظر روز بدل دیتا ہوں اپنی نرم خیالی سے
شام شفق میں ڈھل جاتی ہے رنگِ حنا کی لالی سے
تجھ سے بچھڑ کر زندہ رہنا، اپنے سوگ میں جینا ہے
دل اِک پھُول تھا خُوشبُو والا، ٹُوٹ گیا ہے ڈالی سے
شہرِ طرب کو جانے کس کی نظر لگی ہے آج کی شب
رستے بھی ویران پڑے ہیں، گھر لگتے ہیں خالی سے
دنیا والے جس کو اکثر رونا دھونا کہتے ہیں
آنکھیں دریا بن جاتی ہیں، جذبوں کی سیالی سے
دُھول بھرے رستوں کے سفر نے طرزِ فکر بدل ڈالا
خوفزدہ سی رہنے لگی ہے خاکِ بدن پامالی سے
شام شفق میں ڈھل جاتی ہے رنگِ حنا کی لالی سے
تجھ سے بچھڑ کر زندہ رہنا، اپنے سوگ میں جینا ہے
دل اِک پھُول تھا خُوشبُو والا، ٹُوٹ گیا ہے ڈالی سے
شہرِ طرب کو جانے کس کی نظر لگی ہے آج کی شب
رستے بھی ویران پڑے ہیں، گھر لگتے ہیں خالی سے
دنیا والے جس کو اکثر رونا دھونا کہتے ہیں
آنکھیں دریا بن جاتی ہیں، جذبوں کی سیالی سے
دُھول بھرے رستوں کے سفر نے طرزِ فکر بدل ڈالا
خوفزدہ سی رہنے لگی ہے خاکِ بدن پامالی سے
عبید صدیقی
No comments:
Post a Comment