جوانی ہے، دل آ جانے کے دن ہیں
“عقل مندو! ”یہ سمجھانے کے دن ہیں؟
بتوں پر شعر فرمانے کے دن ہیں
خطا کرنے، سزا پانے کے دن ہیں
یہی ہے رنگ و نکہت کا زمانہ
یہی زلفوں کے لہرانے کے دن ہیں
ابھی ہیں امتحانِ شوق کے دن
ابھی جھوٹی قسم کھانے کے دن ہیں
ہلالِ عید کی صورت افق پر
نظر آؤ، نظر آنے کے دن ہیں
غضب ہے پاسِ احساسِ جوانی
نگہبانوں سے گھبرانے کے دن ہیں
نسیمِ صبح کے ہاتھوں چمن میں
نقابِ رخ الٹ جانے کے دن ہیں
وہاں ہے اب رواجِ آرزو شادؔ
اِدھر کھونے اُدھر پانے کے دن ہیں
شاد عارفی
“عقل مندو! ”یہ سمجھانے کے دن ہیں؟
بتوں پر شعر فرمانے کے دن ہیں
خطا کرنے، سزا پانے کے دن ہیں
یہی ہے رنگ و نکہت کا زمانہ
یہی زلفوں کے لہرانے کے دن ہیں
ابھی ہیں امتحانِ شوق کے دن
ابھی جھوٹی قسم کھانے کے دن ہیں
ہلالِ عید کی صورت افق پر
نظر آؤ، نظر آنے کے دن ہیں
غضب ہے پاسِ احساسِ جوانی
نگہبانوں سے گھبرانے کے دن ہیں
نسیمِ صبح کے ہاتھوں چمن میں
نقابِ رخ الٹ جانے کے دن ہیں
وہاں ہے اب رواجِ آرزو شادؔ
اِدھر کھونے اُدھر پانے کے دن ہیں
شاد عارفی
No comments:
Post a Comment