اصطلاحاً برے کو بھلا کہہ دیا
یعنی گالی نہ دی ”رہنما“ کہہ دیا
اس میں میرے سِکھانے کی کیا بات تھی
جس نے برتا تمہیں، بے وفا کہہ دیا
ہم نے آنکھوں ہی آنکھوں میں احوالِ غم
جب ہُوا آمنا سامنا، کہہ دیا
تم نے رنگت کو جس کی حجابی کہا
میں نے نکہت کو اس کی قبا کہہ دیا
سوزِ الفت کہ تھا صیغۂ راز میں
میرے اشعار نے جا بجا کہہ دیا
وائے بر حالِ افسانۂ بے کسی
جس نے پوچھا کہا، جو مِلا کہہ دیا
اب وہاں ہوں، رواداریوں کی قسم
جو کہا سن لیا، جو سنا کہہ دیا
جائیے ناصحِ مہرباں! جائیے
آپ سے کہہ دیا، کہہ دیا، کہہ دیا
بزمِ ملہم میں دورانِ فکرِ سخن
جو اے شادؔ! پلّے پڑا، کہہ دیا
شاد عارفی
یعنی گالی نہ دی ”رہنما“ کہہ دیا
اس میں میرے سِکھانے کی کیا بات تھی
جس نے برتا تمہیں، بے وفا کہہ دیا
ہم نے آنکھوں ہی آنکھوں میں احوالِ غم
جب ہُوا آمنا سامنا، کہہ دیا
تم نے رنگت کو جس کی حجابی کہا
میں نے نکہت کو اس کی قبا کہہ دیا
سوزِ الفت کہ تھا صیغۂ راز میں
میرے اشعار نے جا بجا کہہ دیا
وائے بر حالِ افسانۂ بے کسی
جس نے پوچھا کہا، جو مِلا کہہ دیا
اب وہاں ہوں، رواداریوں کی قسم
جو کہا سن لیا، جو سنا کہہ دیا
جائیے ناصحِ مہرباں! جائیے
آپ سے کہہ دیا، کہہ دیا، کہہ دیا
بزمِ ملہم میں دورانِ فکرِ سخن
جو اے شادؔ! پلّے پڑا، کہہ دیا
شاد عارفی
No comments:
Post a Comment