کوئی داغ ہے میرے نام پر
کوئی سایہ میرے کلام پر
یہ پہاڑ ہے میرے سامنے
کہ کتاب منظرِ عام پر
کسی انتظارِ نظر میں ہے
یہ نگر پرندوں کا غول ہے
جو گِرا ہے دانہ و دام پر
غمِ خاص پر کبھی چپ رہے
کبھی رو دئیے غمِ عام پر
ہے منیرؔ حیرت مستقل
میں کھڑا ہوں ایسے مقام پر
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment