Saturday, 3 October 2015

کوئی داغ ہے مرے نام پر

کوئی داغ ہے میرے نام پر
کوئی سایہ میرے کلام پر
یہ پہاڑ ہے میرے سامنے
کہ کتاب منظرِ عام پر
کسی انتظارِ نظر میں ہے
کوئی روشنی کسی بام پر
یہ نگر پرندوں کا غول ہے
جو گِرا ہے دانہ و دام پر
غمِ خاص پر کبھی چپ رہے
کبھی رو دئیے غمِ عام پر
ہے منیرؔ حیرت مستقل
میں کھڑا ہوں ایسے مقام پر

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment