شب و روز موسم بدلتے رہے
نئے غم پرانوں میں ڈھلتے رہے
محبت، وفا، دوستی، انقلاب
کھلونے بنائے، بہلتے رہے
خبر تھی کہ منزل نہیں ہے کوئی
مگر ہم کو چلنا تھا، چلتے رہے
چراغ اپنی آنکھوں میں خوابوں کے ہم
جلاتے رہے، اور جلاتے رہے
نہ بدلا کبھی بکنے والوں کا روپ
خریدار چہرے بدلتے رہے
نئے غم پرانوں میں ڈھلتے رہے
محبت، وفا، دوستی، انقلاب
کھلونے بنائے، بہلتے رہے
خبر تھی کہ منزل نہیں ہے کوئی
مگر ہم کو چلنا تھا، چلتے رہے
چراغ اپنی آنکھوں میں خوابوں کے ہم
جلاتے رہے، اور جلاتے رہے
نہ بدلا کبھی بکنے والوں کا روپ
خریدار چہرے بدلتے رہے
حسن اکبر کمال
No comments:
Post a Comment