تم غیروں سے ہنس ہنس کے ملاقات کرو ہو
اور ہم سے وہی زہر بھری بات کرو ہو
بچ بچ کے گزر جاؤ ہو تم پاس سے میرے
تم تو بخدا غیروں کو بھی مات کرو ہو
نشتر سا اتر جاوے ہے سینے میں ہمارے
جب ماتھے پہ بَل ڈال کے تم بات کرو ہو
تقوے بھی بہک جاویں ہیں محفل میں تمہاری
تم اپنی ان آنکھوں سے کرامات کرو ہو
پھولوں کی مہک آوے ہے سانسوں میں تمہاری
موتی سے بکھر جاویں ہیں جب بات کرو ہو
ہم غیروں کے آگے تمہیں کیا حال بتائیں
پاس آ کے سنو، دور سے کیا بات کرو ہو
کیا کہہ کے پکاریں گے تمہیں لوگ یہ سوچو
اقبالؔ پہ تم ظلم تو دن رات کرو ہو
اور ہم سے وہی زہر بھری بات کرو ہو
بچ بچ کے گزر جاؤ ہو تم پاس سے میرے
تم تو بخدا غیروں کو بھی مات کرو ہو
نشتر سا اتر جاوے ہے سینے میں ہمارے
جب ماتھے پہ بَل ڈال کے تم بات کرو ہو
تقوے بھی بہک جاویں ہیں محفل میں تمہاری
تم اپنی ان آنکھوں سے کرامات کرو ہو
پھولوں کی مہک آوے ہے سانسوں میں تمہاری
موتی سے بکھر جاویں ہیں جب بات کرو ہو
ہم غیروں کے آگے تمہیں کیا حال بتائیں
پاس آ کے سنو، دور سے کیا بات کرو ہو
کیا کہہ کے پکاریں گے تمہیں لوگ یہ سوچو
اقبالؔ پہ تم ظلم تو دن رات کرو ہو
اقبال عظیم
No comments:
Post a Comment