Wednesday 23 December 2015

ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں

ہم تجھ سے کس ہوس کی فلک جستجو کریں
دل ہی نہیں رہا ہے، جو کچھ آرزو کریں
مٹ جائیں ایک آن میں کثرت نمایاں
ہم آئینہ کے سامنے جب آ کے ہُو کریں
تر دامنی پہ شیخ! ہماری نہ جائیو
دامن نچوڑ دیں تو فرشتے وضو کریں
سر تا قدم زبان ہیں جوں شمع گو کہ ہم
پر یہ کہاں مجال جو کچھ گفتگو کریں
ہر چند آئینہ ہوں، پر اتنا ہوں نا قبول
منہ پھیر لے وہ جس کے مجھے روبرو کریں
نے گل کو ہے ثبات، نہ ہم کو ہے اعتبار
کس بات پر چمن! ہوسِ رنگ و بو کریں
ہے اپنی یہ صلاح کہ سب زاہدانِ شہر
اے دردؔ آ کے بیعتِ دستِ سبو کریں

خواجہ میر درد

No comments:

Post a Comment