Monday 18 April 2016

بہ عنوان خلوص دل کہیں ایسا نہ کر لینا

بہ عنوانِ خلوصِ دل کہیں ایسا نہ کر لینا
تماشابن کے اپنے آپ کو رسوا نہ کر لینا
تقاضا ابرباراں کا ہے پی لے جھوم کر واعظ
پھر اس کے بعد سو توبہ سر مے خانہ کر لینا
بہت نازک زمانہ ہے ضمیر اپنا سلامت رکھ
کہیں نا سمجھی میں ایمان کا سودا نہ کر لینا
ضرورت مطلبی دنیا سے ہے ہشیار رہنے کی
کوئی مطلب سے آتا ہو تو دل دریانہ کر لینا
زمانہ سیدھا چلنے والوں ہی سے الٹا چلتا ہے
تو سیدھا چل کے اپنے کام کو الٹا نہ کر لینا
وہی دنیا تماشا دیکھو اب ہے میری دیوانی
کہ جو آساں سمجھتی تھی مجھے دیوانہ کر لینا
یہ دنیا ہے یہاں ولیوں یہ بھی اٹھ جاتی ہے انگلی
کرے طعنہ زنی کوئی تو دل چھوٹا نہ کر لینا
یہاں تو یاروں کی یاری میں بھی ہے خضر عیاری
سبق تو اچھا ہے دشمن سے بھی یارانہ کر لینا

خضر ناگپوری

No comments:

Post a Comment