دل دھڑکتا ہے جام خالی ہے
کوئی تو بات ہونے والی ہے
غمِ جاناں ہو، یا غمِ دوراں
زیست ہر حال میں سوالی ہے
حادثہ حادثے سے روکا ہے
ٹوٹ کر دل ہے اس طرح خاموش
ہم نے گویا مُراد پا لی ہے
کیا زیاں کا گِلہ کریں باقیؔ
کچھ طبیعت ہی لااُبالی ہے
باقی صدیقی
No comments:
Post a Comment