ہم نے دیکھا ہے فقط ایک ہی دستُور میاں
ہجر میں ہوتی ہے ہر شب شبِ عاشُور میاں
تم تو آغازِ سفر میں ہی ہوئے چُور میاں
یہ محبت ہے جو رہتی ہے بہت دُور میاں
ایک دو دن کی مصیبت ہو تو کٹ جاتی ہے
ہم سے مت پوچھ محبت کی نہایت کیا ہے
ہم نے لکھے ہیں بہت درد کے منشُور میاں
اس کو ہر روز کسی تازہ رفاقت کی طلب
تم ہو جس شخص کی چاہت میں شرابُور میاں
عبدالرحمان واصف
No comments:
Post a Comment