Wednesday 13 April 2016

ہم نے دیکھا ہے فقط ایک ہی دستور میاں

ہم نے دیکھا ہے فقط ایک ہی دستُور میاں
ہجر میں ہوتی ہے ہر شب شبِ عاشُور میاں
تم تو آغازِ سفر میں ہی ہوئے چُور میاں
یہ محبت ہے جو رہتی ہے بہت دُور میاں
ایک دو دن کی مصیبت ہو تو کٹ جاتی ہے
عشق ہو جائے تو بن جاتا ہے ناسُور میاں
ہم سے مت پوچھ محبت کی نہایت کیا ہے
ہم نے لکھے ہیں بہت درد کے منشُور میاں
اس کو ہر روز کسی تازہ رفاقت کی طلب
تم ہو جس شخص کی چاہت میں شرابُور میاں


عبدالرحمان واصف

No comments:

Post a Comment