Tuesday 27 December 2016

مجھے چشم ناز سے دیکھیے کوئی لہر دل میں اٹھائیے

مجھے چشم ناز سے دیکھیے کوئی لہر دل میں اٹھائیے
یہ شبِ وصال حسین ہے، اسے آج یوں نہ گنوائیے
یہ لٹیں ہیں بکھری جبیں پہ کیوں، یہ غلافی پلکیں ہیں بھیگی کیوں
مِرے غم کا آپ کو واسطہ، مجھے اپنا حال سنائیے
کوئی پیالہ مے کا نہ مانگوں گا، نہ ہی حرفِ شکوہ سناؤں گا
مِری بس ہے اتنی سی آرزو، مجھے بزم سے نہ اٹھائیے
یہ مہ و نجوم کی ٹولیاں، جو یوں جگمگاتی ہیں عرش پر
ہیں زمیں سے دور ہی دور کیوں، انہیں اپنے پاس بلائیے
میں حسیں سہاگ ہوں آپ کا، مجھے سجدہ پیار سے کیجیئے
میں ہوں دیوتا مجھے پوجیئے، کوئی پھول مجھ پہ چڑھائیے

اویس احمد دوراں

No comments:

Post a Comment