مجھے چشم ناز سے دیکھیے کوئی لہر دل میں اٹھائیے
یہ شبِ وصال حسین ہے، اسے آج یوں نہ گنوائیے
یہ لٹیں ہیں بکھری جبیں پہ کیوں، یہ غلافی پلکیں ہیں بھیگی کیوں
مِرے غم کا آپ کو واسطہ، مجھے اپنا حال سنائیے
کوئی پیالہ مے کا نہ مانگوں گا، نہ ہی حرفِ شکوہ سناؤں گا
یہ مہ و نجوم کی ٹولیاں، جو یوں جگمگاتی ہیں عرش پر
ہیں زمیں سے دور ہی دور کیوں، انہیں اپنے پاس بلائیے
میں حسیں سہاگ ہوں آپ کا، مجھے سجدہ پیار سے کیجیئے
میں ہوں دیوتا مجھے پوجیئے، کوئی پھول مجھ پہ چڑھائیے
اویس احمد دوراں
No comments:
Post a Comment