پہلے پہل جب امبر کے نیچے ہم تم ملے تھے
خوشبو اڑی تھی، شمعیں جلی تھیں، غنچے کھلے تھے
یاد آ رہا ہے اک خوابِ شیریں دیکھا تھا ہم نے
کل مفلسوں کے ساغر بھرے تھے، دامن سلے تھے
کل ہی کا تو یہ قصہ ہے یارو! قاتل کے ڈر سے
اک دن یہاں بھی ظلم و ستم کی آندھی چلی تھی
اک دن یہاں بھی ہم جیسے لوگوں کے دل ہلے تھے
کتنی سہانی بنگال کی وہ شامِ حسیں تھی
ہگلی کے رنگین ساحل پہ دوراؔں جب وہ ملے تھے
اویس احمد دوراں
No comments:
Post a Comment