Monday 26 December 2016

سایہ قصر یار میں بیٹھا

سایۂ قصرِ یار میں بیٹھا
میں تھا اپنے خمار میں بیٹھا
اس کا آنا تھا، خواب میں آنا
میں عبث انتظار میں بیٹھا
کوئی صورت نہیں ہے اس جیسی
اس کو دیکھو، ہزار میں بیٹھا
اسکو خوشیوں سے خوف آتا ہے
وہم کیا ذہنِ یار میں بیٹھا
ہم بھی رستوں میں پھر رہے تھے منیر
وہ بھی تھا رہگزار میں بیٹھا

منیر نیازی

No comments:

Post a Comment