سایۂ قصرِ یار میں بیٹھا
میں تھا اپنے خمار میں بیٹھا
اس کا آنا تھا، خواب میں آنا
میں عبث انتظار میں بیٹھا
کوئی صورت نہیں ہے اس جیسی
اسکو خوشیوں سے خوف آتا ہے
وہم کیا ذہنِ یار میں بیٹھا
ہم بھی رستوں میں پھر رہے تھے منیر
وہ بھی تھا رہگزار میں بیٹھا
منیر نیازی
No comments:
Post a Comment