Tuesday, 27 December 2016

زماں مکاں سے بھی کچھ ماورا بنانے میں

زماں مکاں سے بھی کچھ ماورا بنانے میں
میں منہمک ہوں بہت خود کو لا بنانے میں 
چراغِ عشق بدن سے لگا تھا کچھ ایسا 
میں بجھ کے رہ گیا اس کو ہوا بنانے میں 
یہ دل کہ صحبتِ خوباں میں تھا خراب بہت 
سو، عمر لگ گئی اس کو ذرا بنانے میں 
گھری ہے پیاس ہماری ہجومِ آب میں اور 
لگا ہے دشت کوئی راستا بنانے 
مہک اٹھی ہے مِرے چار سُو زمینِ ہُنر
میں کتنا خوش ہوں تجھے جا بہ جا بنانے میں 

سالم سلیم

No comments:

Post a Comment