زماں مکاں سے بھی کچھ ماورا بنانے میں
میں منہمک ہوں بہت خود کو لا بنانے میں
چراغِ عشق بدن سے لگا تھا کچھ ایسا
میں بجھ کے رہ گیا اس کو ہوا بنانے میں
یہ دل کہ صحبتِ خوباں میں تھا خراب بہت
گھری ہے پیاس ہماری ہجومِ آب میں اور
لگا ہے دشت کوئی راستا بنانے
مہک اٹھی ہے مِرے چار سُو زمینِ ہُنر
میں کتنا خوش ہوں تجھے جا بہ جا بنانے میں
سالم سلیم
No comments:
Post a Comment