برے یا بھلے لہو رونے والے
یہی لوگ ہیں سرخرو ہونے والے
تہِ چرخ برپا ہوئے حشر کیا کیا
مزاروں میں سویا کیے سونے والے
زہے خوش نصیبی شہیدانِ غم کی
شب وعدہ چیخیں گے ہم بھی سحر تک
ذرا سن رکھ او شام سے سونے والے
کہاں تک تو برسے گا اے ابر کھل جا
ابھی دیر تک روئیں گے رونے والے
مرزا ہادی رسوا
No comments:
Post a Comment