Thursday, 12 January 2017

میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ

میں جہاں تم کو بلاتا ہوں وہاں تک آؤ
میری نظروں سے گزر کر دل و جاں تک آؤ
پھر یہ دیکھو کہ زمانے کی ہوا ہے کیسی
ساتھ میرے مِرے فردوسِ جواں تک آؤ
تیغ کی طرح چلو چھوڑ کے آغوشِ نیام
تیر کی طرح سے آغوشِ کماں تک آؤ
پھول کے گِرد فرو باغ میں مانند نسیم
مثلِ پروانہ کسی شمعِ تپاں تک آؤ
لو وہ صدیوں کے جہنم کی حدیں ختم ہوئی
اب ہے فردوس ہی فردوس جہاں تک آؤ
چھوڑ کر وہم و گماں حسنِ یقیں تک پہنچو
پر یقیں سے بھی کبھی وہم و گماں تک آؤ

علی سردار جعفری

No comments:

Post a Comment