Saturday 28 January 2017

آپ میں ظلم کے انداز اب آنے تو لگے

آپ میں ظلم کے انداز اب آنے تو لگے
خیر سے چاہنے والوں کو ستانے تو لگے
بے حجابانہ سرِ بزم وہ آنے تو لگے 
شرم کچھ دور ہوئی، آنکھ ملانے تو لگے
خود نہ آئیں وہ مجھے پاس بلانے تو لگے 
رفتہ رفتہ ہی سہی، راہ پر آنے تو لگے
اس سے بڑھ کر بھی توجہ کی طلب ہے تجھ کو 
چٹکیوں میں وہ تیری بات اڑانے تو لگے
تیرا کوچہ نہ سہی، دامنِ صحرا ہی سہی 
میری مٹی کہیں کم بخت ٹھکانے تو لگے
اب نہ کہیئے کہ ملاقات بڑی مشکل ہے 
انکی محفل میں نصیؔر آپ بھی جانے تو لگے

سید نصیرالدین نصیر

No comments:

Post a Comment