رہنا تم چاہے جہاں خبروں میں آتے رہنا
ہم کو احساسِ جدائی سے بچاتے رہنا
خود گزیدہ ہوں بڑا زہر ہے میرے اندر
اس کا تریاق ہے راتوں کو جگاتے رہنا
مدتوں بعد جو دیکھو گے تو ڈر جاؤ گے
خود فریبی سے حسیں تر نہیں کوئی جذبہ
خود جو رہنا ہے تو یہ دھوکا بھی کھاتے رہنا
یہ تو معلوم ہے مرنے پہ ملے گی اجرت
کارِ فن کار ہے تصویر بناتے رہنا
اپنی نااہلی پہ قاتل کو نہ طیش آ جائے
اوچھے زخموں کو ذرا اس سے چھپاتے رہنا
ہارنے جیتنے سے کچھ نہیں ہوتا وامقؔ
کھیل ہر سانس پہ ہے داؤ لگاتے رہنا
وامق جونپوری
No comments:
Post a Comment