ساقی نے جسے چاہا مستانہ بنا ڈالا
جس دل کی طرف دیکھا پیمانہ بنا ڈالا
کب جوششِ گریہ نے طوفاں نہ اٹھا ڈالے
کب اشک کے قطرے کو دریا نہ بنا ڈالا
اک قیس کو لیلیٰ نے مجنون بنایا تھا
جب شیشۂ دل ٹوٹا ساقی کے تغافل سے
مۓ خانے میں یاروں نے پیمانہ بنا ڈالا
اس عشق نے لاکھوں کا پندارِ خرد توڑا
ہوشیار جسے دیکھا، دیوانہ بنا ڈالا
بیدم شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment