Wednesday 25 January 2017

ساقی نے جسے چاہا مستانہ بنا ڈالا

ساقی نے جسے چاہا مستانہ بنا ڈالا
جس دل کی طرف دیکھا پیمانہ بنا ڈالا
کب جوششِ گریہ نے طوفاں نہ اٹھا ڈالے 
کب اشک کے قطرے کو دریا نہ بنا ڈالا
اک قیس کو لیلیٰ نے مجنون بنایا تھا 
تم نے تو جسے چاہا، دیوانہ بنا ڈالا 
جب شیشۂ دل ٹوٹا ساقی کے تغافل سے
مۓ خانے میں یاروں نے پیمانہ بنا ڈالا
اس عشق نے لاکھوں کا پندارِ خرد توڑا
ہوشیار جسے دیکھا، دیوانہ بنا ڈالا

بیدم شاہ وارثی

No comments:

Post a Comment