ادا پر تِری دل ہے آنے کے قابل
مِری جان ہے تجھ پہ جانے کے قابل
تِرے مصحف رخ کو اللہ رکھے
یہ قرآں ہے ایمان لانے کے قابل
ہوا رازِ دل سب پہ ظاہر تو اب کیا
جبیں مدتوں سے لیے پھر رہی ہے
جو سجدے ہیں اس آستانے کے قابل
جگر ہو کہ دل ناوکِ ناز جاناں
یہ دونوں ہیں تیرے نشانے کے قابل
میں بیدؔم اسی بات پر مٹ رہا ہوں
کہ وہ مجھ کو سمجھے مٹانے کے قابل
بیدم شاہ وارثی
No comments:
Post a Comment