Saturday 28 January 2017

جب رات ڈھلی تم یاد آئے

گیت

جب رات ڈھلی تم یاد آئے 
ہم دور نکل آئے اس یاد کے سائے سائے
جو بات چلی تم یاد آئے اور پاس چلے آئے
اس یاد کے سائے سائے 

اپنوں نے دیا جو غم اس غم کی شکایت کیا
کیا جانے یہاں کوئی اس غم میں ہے راحت کیا
ڈر ہے کہ یہ غم دل کا ناسور نہ بن جائے
جو بات چلی تم یاد آئے اور پاس چلے آئے
اس یاد کے سائے سائے 

تم چاہو تو یہ آنسو بن جائیں شرارے بھی
تم چاہو تو مل جائیں طوفاں میں کنارے بھی
ڈر ہے یہ کنارا بھی طوفاں ہی نہ بن جائے
جو بات چلی تم یاد آئے اور پاس چلے آئے
اس یاد کے سائے سائے

حمایت علی شاعر

No comments:

Post a Comment