گیت
جب رات ڈھلی تم یاد آئے
ہم دور نکل آئے اس یاد کے سائے سائے
جو بات چلی تم یاد آئے اور پاس چلے آئے
اس یاد کے سائے سائے
اپنوں نے دیا جو غم اس غم کی شکایت کیا
ڈر ہے کہ یہ غم دل کا ناسور نہ بن جائے
جو بات چلی تم یاد آئے اور پاس چلے آئے
اس یاد کے سائے سائے
تم چاہو تو یہ آنسو بن جائیں شرارے بھی
تم چاہو تو مل جائیں طوفاں میں کنارے بھی
ڈر ہے یہ کنارا بھی طوفاں ہی نہ بن جائے
جو بات چلی تم یاد آئے اور پاس چلے آئے
اس یاد کے سائے سائے
حمایت علی شاعر
No comments:
Post a Comment