Thursday 26 January 2017

عمارت پر نہ جا کچھ بھی نہیں شاہوں کی محفل میں

عمارت پر نہ جا کچھ بھی نہیں شاہوں کی محفل میں
محبت کا خزانہ ہے مِرے ٹوٹے ہوئے دل میں
جب آدھی رات پردہ ڈال دیتی ہے زمانے پر
کوئی دربار کرتا ہے مِرے کاشانۂ دل میں
نظر نے پا لیا ہے انتہائے عیشِ فانی کو
خوشی کے نام سے اب درد اٹھتا ہے مِرے دل میں
مزاجِ خاکساری میں نزاکت ہے قیامت کی
نہ لے جاؤ مجھے مغرور انسانوں کی محفل میں
صدا دی جب درِ دل پر یہ دنیا نے کہ حاضر ہوں
ندا آئی "پلٹ جا" تیری گنجائش نہیں دل میں
سبق لیتا ہے اکثر معرفت کا فلسفہ ہم سے
کہ ہم ڈوبے ہوئے ہیں جوؔش روحانی مسائل میں

جوش ملیح آبادی

No comments:

Post a Comment