Friday, 27 January 2017

توبہ توبہ سے ندامت کی گھڑی آئی ہے

توبہ توبہ سے ندامت کی گھڑی آئی ہے
مے کدے پر بڑی گھنگھور گھٹا چھائی ہے
رنگ کچھ اتنا مِری وحشتِ دل لائی ہے
مجمعِ عام ہے اور آپ کا سودائی ہے
اشک پیتا ہوں تو لو دیتے ہیں چھالے دل کے
آہ کرتا ہوں تو پھر عشق کی رسوائی ہے
لو نہ دینے لگیں جلتے ہوئے ہوئے گُل کے رخسار
عارض گل پہ جو شبنم نے جگہ پائی ہے
میں تصور کی حدوں سے بھی گزر جاؤں گا
مجھ سے ملنے میں اگر آپ کی رسوائی ہے
جب بھی الجھا ہے سکوتِ شب غم سے مِرا دل
تیری یادوں نے طبیعت مِری بہلائی ہے
شیخ صاحب کی نصیحت بھری باتوں کیلئے
کتنا رنگین جواب آپ کی انگڑائی ہے
کون کہتا ہے بلندی پہ نہیں ہوں ساغرؔ
میری معراجِ محبت مِری رسوائی ہے

ساغر خیامی

No comments:

Post a Comment