کچھ رنگ ہیں
کچھ لوگ کہ اودے، نیلے پیلے، کالے ہیں
دھرتی پہ دھنک کے رنگ بکھیرنے والے ہیں
کچھ رنگ چرا کے لائیں گے یہ بادل سے
کچھ چوڑیوں سے کچھ مہندی سے کچھ کاجل سے
کچھ رنگ بسنت کے رنگ ہیں رنگ پتنگوں کے
کچھ یورپ سے کچھ پچھم سے کچھ دکھن سے
کچھ اتر کے اس اونچے کوہ کے دامن سے
اک گہرا رنگ ہے اکھڑ مست جوانی کا
اک ہلکا رنگ ہے بچپن کی نادانی کا
کچھ رنگ ہیں جیسے پھول کھلے ہوں پھاگن کے
کچھ رنگ ہیں جیسے جھپنٹے بھادوں ساوں کے
اک رنگ ہے برکھا رت میں کھلتے سیئسو کا
اک رنگ ہے بر ہات میں ٹپکے آنسو کا
یہ رنگ ملاپ کے رنگ یہ رنگ جدائی کے
کچھ رنگ ہیں ان میں وحشت کے تنہائی کے
ان خون جگر کا رنگ ہے گلگوں پیارا بھی
اک دن رنگ ہمارا بھی ہے تمہارا بھی
ابن انشا
No comments:
Post a Comment