Tuesday, 31 January 2017

یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا

یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا
جو سنایا، وہ حال ہے میرا
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں 
خود سے ملنا محال ہے میرا
کیا کروں غیر سے گلے شکوے 
جس میں اٹکا وہ جال ہے میرا
دل کہے چل جلا لکیروں کو 
جن پہ لکھا یہ سال ہے میرا
گر یہ میں ہوں تو پھر کہاں تم ہو 
کتنا سادہ سوال ہے میرا

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment