یہ نہ سمجھو خیال ہے میرا
جو سنایا، وہ حال ہے میرا
ایسا گم ہوں میں اپنی دنیا میں
خود سے ملنا محال ہے میرا
کیا کروں غیر سے گلے شکوے
دل کہے چل جلا لکیروں کو
جن پہ لکھا یہ سال ہے میرا
گر یہ میں ہوں تو پھر کہاں تم ہو
کتنا سادہ سوال ہے میرا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment