Monday 30 January 2017

عجب بے نام خواہش ہے

عجب بے نام خواہش ہے

عجب بے نام خواہش ہے
تمہارے نام پر اک نظم لکھنے کی
کہ جس میں ہجر کے موسم کے
سارے رنگ شامل ہوں
تمہاری یاد کے لمحے
سلگتی، آگ برساتی امنگیں جس کی زینت ہوں
کہ جس میں ان خطوں کا تذکرہ بھی ہو
گواہی جن کی حرفِ معتبر ٹھہرے
وہ خط جن میں ہمارے اور تمہارے خواب رہتے تھے
وہی خط جن میں ہم اک دوسرے کو
اپنی دنیا سے بہت منسوب کرتے تھے
رفاقت کے حسیں لمحوں کو
اور قربت کے موسم کو
تمہارے وصل میں گزری
سبھی شاموں کے ہر لمحے کو
حرفِ جاوداں لکھوں، کرم لکھوں
کہ اپنے درد و غم لکھوں
محبت کے الم لکھوں
میں اپنی آرزوؤں، حسرتوں، بے چین سوچوں کو
فسردہ خواہشوں کو
قافیوں میں بند کر ڈالوں
ردیفوں میں تمہارے وصف گِنواؤں
وفا کے استعاروں کو
تمہار ے نام سے اعزاز بخشوں
ہجرتوں کے تذکرے بھی کم سے کم لکھوں
مگر سب اپنے غم لکھوں
محبت کے الم لکھوں 

عبدالرحمان واصف

No comments:

Post a Comment