تمہارے نام کی وحشت اتار آئے ہیں
ہم ایک جسم میں صدیاں گزار آئے ہیں
زمیں لپیٹ کے دریا سمیٹ کر سارے
فلک کی ساتویں کھڑکی کے پار آئے ہیں
تمہاری رات سے اس خواب کو گزرنا تھا
پلٹ کے آتی رہے اک صدا اداسی کی
ہم اپنے آپ کو تجھ میں پکار آئے ہیں
تمہاری آنکھ کے دوزخ سے بارہا گزرے
تمہارے خواب میں بس ایک بار آئے ہیں
کسی کے نام کے جگنو تمہاری آنکھوں میں
کسی کے ذکر پہ بے اختیار آئے ہیں
سدرہ سحر عمران
No comments:
Post a Comment