Tuesday 31 January 2017

تمہارے نام کی وحشت اتار آئے ہیں

تمہارے نام کی وحشت اتار آئے ہیں 
ہم ایک جسم میں صدیاں گزار آئے ہیں
زمیں لپیٹ کے دریا سمیٹ کر سارے 
فلک کی ساتویں کھڑکی کے پار آئے ہیں
تمہاری رات سے اس خواب کو گزرنا تھا
وہ ایک خواب جو دن میں گزار آئے ہیں
پلٹ کے آتی رہے اک صدا اداسی کی 
ہم اپنے آپ کو تجھ میں پکار آئے ہیں
تمہاری آنکھ کے دوزخ سے بارہا گزرے 
تمہارے خواب میں بس ایک بار آئے ہیں
کسی کے نام کے جگنو تمہاری آنکھوں میں
کسی کے ذکر پہ بے اختیار آئے ہیں

سدرہ سحر عمران

No comments:

Post a Comment