Wednesday 25 January 2017

جو مجھ میں بولتا ہے میں نہیں ہوں

جو مجھ میں بولتا ہے میں نہیں ہوں
یہ جلوہ یار کا ہے، میں نہیں ہوں
کہا منصور نے سولی پہ چڑھ کر
انالحق کی صدا ہے، میں نہیں ہوں
عبا پہنے ہوئے مٹی کی مورت
کوئی بہروپیا ہے، میں نہیں ہوں
میرے پردے میں آ کر اور کوئی
تماشہ کر رہا ہے، میں نہیں ہوں
جو میں ہوتا خطا مجھ سے بھی ہوتی
مجھے ڈر کاہے کا ہے میں نہیں ہوں
جو بولے مۓ خانے میں جا کے بیدمؔ
وہاں نقشہ ہے میرا، میں نہیں ہوں

بیدم شاہ وارثی

2 comments: