Monday 30 January 2017

اس کی تحویل کے مراحل میں

اس کی تحویل کے مراحل میں
میں ہوں تکمیل کے مراحل میں
آنکھوں آنکھوں میں گم ہیں دونوں ہی
اپنی ترسیل کے مراحل میں
عشق رکھتا نہیں ہے عاشق کو
قال اور قیل کے مراحل میں
آیتِ عشق کی ہیں مفتی جی
اپنی تاویل کے مراحل میں
بہہ رہا ہے فراتِ عشق ابھی
دجلہ و نیل کے مراحل میں
زیرِ شمشیر سر ہے سجدے میں
حق کی تعمیل کے مراحل میں
اس زمیں اور آسماں کے بیچ
ہم ہیں تشکیل کے مراحل میں
اشک ریزی ہے یا ہے ذات مِری
تجھ میں تحلیل کے مراحل میں

تبسم نواز

No comments:

Post a Comment