Sunday, 29 January 2017

بن کے سچ آشکار رہیئے گا

بن کے سچ آشکار رہئے گا
سی کے لب رازدار رہئے گا
ہے محبت یہ تیر کی مانند
دل کے بس آر پار رہئے گا
یاد رکھئے وفا کا ہے مطلب
موت تک برقرار رہئے گا
مانتا کون بے وفا خود کو
خود میں تو شرمسار رہئے گا
ہے تعلق جو نارسائی کا
اس میں تو پائیدار رہئے گا
بھولئے خواب اس کی تعبیریں
خواب کا بس خمار رہئے گا
اب خوشی کون کس کو دے پائے 
غم میں بس غم گسار رہئے گا
وقت منہ زور سا ہے اک گھوڑا
آپ خود شہ سوار رہئے گا
کب کہاں کون توڑ جائے دل
بھیڑ ہے، ہوشیار رہئے گا
عشق کیجے تو سوچ کر کیجے
لازماً تار تار رہئے گا
جب شناسا رہی نہ وہ آنکھیں
کس لیے شہریار رہئے گا
پڑھئے ابرک کو شوق سے لیکن
فائدہ، اشک بار رہئے گا

اتباف ابرک

No comments:

Post a Comment