Tuesday, 31 January 2017

جنت ماہی گیروں کی

جنت ماہی گیروں کی
ٹھنڈی رات جزیروں کی
سبز سنہرے کھیتوں پر
پھواریں سرخ لکیروں کی
اس بستی سے آتی ہیں
آوازیں زنجیروں کی
کڑوے خواب غریبوں کے
میٹھی نیند امیروں کی
رات گئے تیری یادیں
جیسے بارش تیروں کی
مجھ سے باتیں کرتی ہیں
خاموشی تصویروں کی
ان ویرانوں میں ناصرؔ
کان دبی ہے ہیروں کی

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment