جس کی محنت اس کا حاصل
سکھ کے سپنے دیکھتے جاگے
جگ جگ کے دکھیارے سائیں
کھلتا ہے محنت کا پرچم
سنتے ہو جے کارے سائیں
دھرتی کانپنے انبر کانپے
لوہے کو پگھلانے والے
آپ بھی ہیں انگیارے سائیں
گولی لاٹھی، پہیہ، ساسن
ان کے آگے ہارے سائیں
کل تک تھے یہ سب بیچارے پر
آج نہیں بے چارے سائیں
تُو نے تو یہ بات سمجھ لی
اوروں کو سمجھا رے سائیں
ان کی محنت ہم نے لوٹی
ہم سب ہیں ہنڈارے سائیں
ان کی قسمت کٹیا کھولی
ہم نے محل اسارے سائیں
ان کا حصہ آدھی روٹی
اپنے پیٹ اپھارے سائیں
ان کے گھر اندھیارا ٹوٹا
سورج چاند ہمارے سائیں
اندھیاروں کا جادو ٹوٹے
اب وہ جوت جگا رے سائیں
ان سے جگ نے جو کچھ لوٹا
آج انہیں لوٹا رے سائیں
تُو بھی دیکھے میں بھی دیکھوں
محنت کے نظارے سائیں
آج بھی کتنی خالی دھرتی
کتنے کھیت کنوارے سائیں
—– + —–
یہ دھرتی کا پوٹا چیریں
کوئلہ، لوہا بھر بھر لائیں
خون پسینے فرق نہ سمجھیں
بھاری بھرکم ملیں چلائیں
چونا، پتھر، مٹی، گارا
یہی سنبھالیں یہی اٹھائیں
پھر بھی ہے دل میں یہی دبدھا
کل کیا پہنیں، کل کیا کھائیں
پیٹ پہ پتھر باندھ کے سوئیں
فٹ پاتھوں پر عمر بِتائیں
—– + —–
اندھیاروں کا سینہ چیرے
اب وہ جوت جگانا ہو گا
ان سے جگ نے جو کچھ لوٹا
آج انہیں لوٹانا ہو گا
جس کی محنت اس کا حاصل
اب ہی بھید بتانا ہو گا
اب تو اور ہی شام سویرا
اب تو اور زمانہ ہو گا
اب ان کو سمجھانا کیسا
اپنے کو سمجھانا ہو گا
پہلے تھے ارشاد ہمارے
اب ان کا فرمانا ہو گا
ان کے بھاگ جگا کر سائیں
اپنا بھاگ جگانا ہو گا
ابن انشا
No comments:
Post a Comment