Sunday 22 January 2017

ساگر کے ساحل سے لائی سرد ہوا کیسا سندیس

سندیس

ساگر کے ساحل سے لائی سرد ہوا کیسا سندیس
درد کی دھوپ میں جھلسنے شاعر گھوم نہیں اب دیس بدیس
عشق کا درد، جنوں، وحشت، بیتے جگ کی باتیں ہیں
اب تو چاند سرِ بام آیا اب سکھ کی راتیں ہیں
یاد کبھی اس پونم کی تجھے اور نہیں تڑ پائے گی
آپ ہی آپ وہ دل کی رانی یہلو میں آ جائے گی
درد کی راہ دکھانے والا آپ دوا بن جائے گا
پھول سے نازک ہونٹوں سے امرت رس پلوائے گا
ہاں اب دیکھ حجاب اٹھائے ہاں اب کس سے چوہدری ہے
پونم ہے تو کس کی پونم، گوری کس کی گوری ہے

ابن انشا

No comments:

Post a Comment