سندیس
ساگر کے ساحل سے لائی سرد ہوا کیسا سندیس
درد کی دھوپ میں جھلسنے شاعر گھوم نہیں اب دیس بدیس
عشق کا درد، جنوں، وحشت، بیتے جگ کی باتیں ہیں
اب تو چاند سرِ بام آیا اب سکھ کی راتیں ہیں
یاد کبھی اس پونم کی تجھے اور نہیں تڑ پائے گی
درد کی راہ دکھانے والا آپ دوا بن جائے گا
پھول سے نازک ہونٹوں سے امرت رس پلوائے گا
ہاں اب دیکھ حجاب اٹھائے ہاں اب کس سے چوہدری ہے
پونم ہے تو کس کی پونم، گوری کس کی گوری ہے
ابن انشا
No comments:
Post a Comment