دن سہانے تلاش کرتے ہو
گم خزانے تلاش کرتے ہو
خود مٹائے ہمارے قلب و جگر
اب ٹھکانے تلاش کرتے ہو
عشق برحق، وفا حقیقت ہے
وہ پلٹ کر کبھی نہ آئیں گے
جو زمانے تلاش کرتے ہو
یہ قفس ہے، چمن نہیں یارو
آشیانے تلاش کرتے ہو
میرے قلب و جگر کی خیر نہیں
تم نشانے تلاش کرتے ہو
اسکو ڈھونڈو یہیں کہیں دل میں
بے ٹھکانے تلاش کرتے ہو
انکے کوچے کی خاک ہے اکسیر
کیوں خزانے تلاش کرتے ہو
مست آنکھوں سے کیوں نہیں پیتے
بادہ خانے تلاش کرتے ہو
صاف کہہ دو اگر نہیں ملنا
کیوں بہانے تلاش کرتے ہو
سب نئے رنگ ڈھونڈتے ہیں نصیرؔ
تم پرانے تلاش کرتے ہو
سید نصیرالدین نصیر
No comments:
Post a Comment