اے میرے دیس کب تُو جاگے گا
اے میرے دیس کب تو بدلے گا
کب یہ سوچے گا تُو بنا تھا کیوں
کب تُو دیکھے گا کیا بنا تیرا
کب تلک دلفریب نعروں میں
کب تلک جو دیا جلائیں گے
آگ گھر کو وہ خود لگائے گا
کب تلک جو بھی تخت پہ ہو گا
تجھ کو بیچے گا تجھ کو کھائے گا
ہم یہاں آستیں کے سانپوں کو
کب تلک دودھ خود پلائیں گے
کب تلک قاتلوں کی نسلوں کو
اپنی جاں دے کے ہم بچاٰئیں گے
کب تُو غیروں کا ہاتھ چھوڑے گا
کب تُو اپنوں کی راہ پہ جائے گا
کب تُو خود ساختہ خداؤں کو
اپنی شمشیر سے مٹائے گا
کب نہ ماؤں کی گود اجڑے گی
کب نہ مظلوم سر کٹائے گا
کب تو روندے گا سارے ننگِ وطن
کب تُو غدار سب مٹائے گا
کب تلک راج ان کو دے گا تُو
تجھ سے وعدہ جو ہر نبھائیں گے
جن میں روح محمدیﷺ ہو گی
دلِ مسلم کو جو گرمائیں گے
جو کہیں گے یہ ملک اللہ کا
جو کہیں گے نظام اللہ کا
جو ترے لڑتے مرتے لوگوں کو
ایک ہی قوم پھر بنائیں گے
اے میرے دیس! یاد رکھنا تُو
اب کوئی بھول پھر نہ ہو جائے
پھر کوئی شُول، گُل کے دھوکے میں
اپنے آنگن میں نہ سجا ڈالیں
کسی دشمن کی سوچ کو پھر سے
سوچ اپنی نہ ہم بنا ڈالیں
گر ہوا یوں تو یاد یہ رکھنا
ہمیں قدرت بھی پھر سزا دے گی
مسکرائیں گے میر جعفر سب
سارے ٹیپو بنیں گے خاک تیری
جیسے بھولے ہیں آج ہم خود کو
ساری دنیا بھی یہ بھلا دے گی
اس سے پہلے کہ یہ قیامت ہو
مجھ سے اے دیس میرے وعدہ کر
اب تو سوچے گا اپنے بارے میں
اب تو سب ظلمتیں مٹائے گا
اب ترے فیصلے تیرے ہوں گے
اب یہاں دور تیرا آئے گا
ہم بھی وعدہ یہ تجھ سے کرتے ہیں
اب نہ خود کو جدا کریں تجھ سے
تُو جو چاہے تو سب لٹائیں ہم
تُو جو مانگے تو جان تک دیں گے
میری آنکھوں کا خواب تُو ہو گا
تیری گلیوں کی خاک ہم ہوں گے
اے میرے دیس کب تُو جاگے گا
اے میرے دیس کب تُو بدلے گا
اتباف ابرک
No comments:
Post a Comment