Tuesday 31 January 2017

گھر کا سونا بیچ دیا ہے

چند گھرانوں نے مل جل کر
کتنے گھروں کا حق چھینا ہے
باہر کی مٹی کے بدلے
گھر کا سونا بیچ دیا ہے
سب کا بوجھ اٹھانے والے
تو اس دنیا میں تنہا ہے
میلی چادر اڑھنے والے
تیرے پاؤں تلے سونا ہے
گہری نیند میں جاگو ناصرؔ
وہ دیکھو سورج نکلا ہے

ناصر کاظمی

No comments:

Post a Comment