غم کے موسم میں اذیت نے سند جاری کری
اشک نے آنکھ کی دنیا سے نموداری کری
جیسے حالات ہیں ویسا ہی نظر آتا ہوں
خود پہ مانگی ہوئی وحشت تو نہیں طاری کری
شعر کہنا مجھے آساں تو نہیں تھا، لیکن
میں نے حیرت کی نگاہوں میں بھی حیرت دیکھی
جب ہواؤں نے چراغوں کی طرفداری کری
غیر ممکن تھا مگر نام کمانے کے لیے
دل کے بازار سے زخموں کی خریداری کری
وہ جہاں پر ہے، نہیں چین میسر اس کو
بس اسی بات نے دل میں بڑی بیزاری کری
عشق کے در پہ جبیں اس نے جھکائی تو سعیدؔ
پھر زمانے نے مبشرؔ سے بھی دلداری کری
مبشر سعید
No comments:
Post a Comment